کرم کرو اے میرے شہنشاہ غریب نواز

کرم کرو اے میرے شہنشاہ غریب نواز

کھڑا ہے در پہ یہ حال تباہ غریب نواز


کرم کی بھیک جو مل جائے بات بن جائے

اے میرے قبلہ عالم پناہ غریب نواز


کمی ہے کون سی خواجہ تمہاری چوکھٹ پر

ہیں تیرے در کے گدا بادشاہ غریب نواز


جہاں کہیں تیرے قدموں کے ہیں نشان ملے

بنی ہماری وہی سجدہ گاہ غریب نواز


کبھی تو آؤ اے خواجہ ہماری محفل میں

دل و نگاہ ہیں تری فرش راہ غریب نواز


نہ رکھنا دور نیازی کو اپنے قدموں سے

اگر چہ ہوں میں سراپا گناہ غریب نواز

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

اے امیرِ حرم! اے شفیعِ اُمم

بگڑی ہوئی امت کی تقدیر بناتے ہیں

یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا

آج طیبہ کا ہے سفر آقا

اگر سوئے طیبہ نہ جائے گی ہستی

میں دنیا دے کوبے اندر

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

یا رحمتہ اللعالمین

حسنِ اسلام کا ہے علم جسے