میں سو جاتا ہوں کر کے گفتگو صدیقِ اکبر کی

میں سو جاتا ہوں کر کے گفتگو صدیقِ اکبر کی

نظر میں جاگتی ہے جستجو صدیقِ اکبر کی


زباں پر انگبیں کا ذائقہ جلوے بکھیرے گا

زباں پر بات جب لائے گا تو صدیقِ اکبر کی


فرشتے بھی یقیناً سر جھکا کر سن رہے ہوں گے

میں باتیں کر رہا تھا با وضو صدیقِ اکبر کی


جہاں جلوہ فگن کون و مکاں کے تاج والے ہیں

برابر میں لحد ہے مشکبو صدیقِ اکبر کی


وصالِ ثانیٔ اثنین کا ماہِ مبارک ہے

مہک پھیلی ہوئی ہے سو بسو صدیقِ اکبر کی


صحابہ سرورِ کونین کے سارے ستارے ہیں

سوا ہے تاب لیکن ماہ رو صدیقِ اکبر کی


ہمارے دل میں ہے اشفاقؔ جس فردوس کی خواہش

اسی فردوس کو ہے آرزو صدیقِ اکبر کی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

کیسی عظمت پر ہیں فائز اُمہات المومنینؓ

دَرِ زہراؓ کا ہو جتنا بھی ادب تھوڑا ہے

سرزمینِ باولی فیضان ہی فیضان ہے

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں

میں پیرِ باولی کو بھلا کیسے داد دوں

بابا ہیں ترے شاہِ عرب سیدہ زینب

امام غوث اولیاء کے مقتدا علی علی

لبِ رسول کی دعا حسین تھا حسین ہے

دیارِ خلد میں جاہ و حشم حسین کا ہے

ادنیٰ ہوں میں عظیم سیادت حسینؓ کی