مصائب نے گھیرا مُجھے غوثِ اعظم
کریں مشکلیں حل مرے غوثِ اعظم
بھری جھولی تُو نے سبھی کی ہے میراں
مری جھولی بھر دو مرے غوثِ اعظم
ہیں ہم قادری اور یہ نسبت بڑی ہے
خوشا ! ہم ہوئے ہیں ترے غوثِ اعظم
اُسی رہ پہ ہم کو چلانا خُدایا!
کہ جس راستے پر چلے غوثِ اعظم
ہے کیا میٹھا لہجہ ! اُترتی ہے دل میں
تری بات جو بھی سُنے غوثِ اعظم
جنہیں تُو نے چشمِ کرم سے نوازا
وہ قُطبِ زمانہ بنے غوثِ اعظم
ہے سیلِ بلا میں یہ کشتی ، اَغِثنِی !
مرے غوثِ اعظم ، مرے غوثِ اعظم
نبھانا مُریدوں سے واں بھی خُدارا !
برے ہوں کہ ہوں یہ بھلے غوثِ اعظم
جلیلِ حزیں سے گدا پر ہمیشہ
کرم کی نظر ہی رہے غوثِ اعظم
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت