رحمتِ کبریا عمر فاروق

رحمتِ کبریا عمر فاروق

کیسی اعلیٰ عطا عمر فاروق


اُن کو رب سے حضور نے مانگا

خواہشِ مصطفیٰ عمر فاروق


زلزلہ دُور ہوگیا ایسا

آپ کا دبدبہ عمر فاروق


آپ کے عہد میں عدالت کا

دور دورہ ہُوا عمر فاروق


خوب اسلامی سلطنت پھیلی

واہ وا واہ وا عمر فاروق


بعد صدیق مرتبہ اعلیٰ

آپ کا ہو گیا عمر فاروق


خاک ہی پر وہ لیٹ جاتے تھے

ایسے فرماں روا عمر فاروق


اُس کو فرمان آپ کا پہنچا

نِیل جاری ہُوا عمر فاروق


بعد میرے اگر نبی ہوتا

مصطفیٰ نے کہا عمر فاروق


رونقیں آج ہیں مساجد کی

آپ کے دم سے یا عمر فاروق


کوسوں شیطان دُور رہتا ہے

جب میں کہتا ہوں یا عمر فاروق


سُونی سُونی ہے مسجدِ اقصیٰ

گھیرے ہیں اشقیا عمر فاروق


آج پھر آپ کی ضرورت ہے

وقت ہے آپڑا عمر فاروق


ہُوں نمک خوار آپ کے در کا

کیجے لُطف و عطا فاروق


گر چہ عصیاں شعار ہے مرزا

ہے مگر آپ کا عمر فاروق

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

قلم کی تاب کہاں کہ کرے بیانِ غم

اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا عَلیؑ علی

روشن ہُوا ہے دہر میں ایسا دیا حسین

شاہاں دے نالوں چنگا اے منگتا فرید دا

کرو ہم پر عنایت کی نظر یا شاہ جیلانی

تیری عظمت کا ہر سمت ڈنکا بجا

ضو فشاں ضو بار تیرا آستانہ گنج بخشؒ

آپ سب سے جدا سیدہ عائشہؓ

مَیں تو جاؤں گی واری مَیں اُڑاؤں گی آج گُلال

وہ علی عابدؔ بنی ہاشم کی غیرت کا نشاں