سرِ سناں سج کے جانے والے

سرِ سناں سج کے جانے والے ‘ سلام تجھ پر

کٹا کے سر ‘ مسکرانے والے ‘ سلام تجھ پر


بسا ہوا گھر لُٹا نے والے ‘ سلام تجھ پر

بہت مخیّر گھرانے والے ‘ سلام تجھ پر


تو کتنی سفاک آندھیوں کے حصار میں تھا

حرم نشاں آشیانے والے‘ سلام تجھ پر


رفیق جب ایک ایک کر کے بچھڑ چکے تھے

خدا کو شاہد بنانے والے ‘ سلام تجھ پر


تُو مر کے جینا سکھانے والوں کا رہنما ہے

لہو کی مشعل جلا نے والے ‘ سلام تُجھ پر


تری بہاریں خزاں کی زد میں نہ آسکیں گی

دِلوں میں گلشن کھلانے والے ‘ سلام تجھ پر


یہ آسماں پر شفق نہیں ‘ تیری کشتِ خوں ہے

اُفق اُفق لہلہانے والے ‘ سلام تجھ پر


وقار اور اعتماد سے راہِ حق میں کٹ کر

بقا کا رستہ دکھانے والے ‘ سلام تجھ پر


لُٹائی تو نے حیات اور کائنات پائی

ابد ابد پھیل جانے والے سلام تجھ پر

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

ہو مبارک غا ر کا وہ فیضِ

میری نظر میں ہر گھڑی رہتا ہے

جو خالقِ گلشن تھے ‘ وہی

لب پر شہداء کے تذکرے ہیں

تاریخ اپنے زعم میں اک چال چل گئی

سَر میں ہے نوکِ سناں

تیرے اندر خدا محمدؐ اور قرآن بھرا تھا

علی حق علی

حیدرِ کراّر، امام الاولیا

بہتے بہتے پکارا لہو