شفق سے پوچھ لیں آؤ بتاؤ ماجرا کیا ہے

شفق سے پوچھ لیں آؤ بتاؤ ماجرا کیا ہے

سجا ہے پھر کہیں مقتل کہ پھر ہے کربلا کیا ہے


سنا ہے چرخ پہ پھیلی تھی لالی خونِ نا حق کی

اُسی دن سے تو قائم ہے ترا یہ سلسلہ کیا ہے


اے دشتِ کار زارِ نینوا یہ تو دکھا مجھ کو

وہ رنگیں ہے کہ سادہ ہے مصوّر نے کِیا کیا ہے


فراتِ بے بسی تیرے کنارے پھول کملائے

رحیقِ زندگی تیری شہیدوں سے وفا کیا ہے


ستارو! یہ بتاؤ تم شبِ عاشور کیسی تھی

جو تھے معصوم بچے ان کا اُس دن حوصلہ کیا ہے


مجیدؔ اس دنیا کے منصف تعیّن کر نہیں سکتے

خدا ہی جانتا ہے قتلِ عترت کی سزا کیا ہے

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

جتنا حسِین نام ہے مولا حسین ؑ کا

صد شکر امام ؑ کی اُلفت میں

کس کس مقام سے تھا گزارا سر امامؑ

کس کس کے ہیں جو چاند ستارے حسین ؑ سے

یا حسینؑ آپ کی شہادت تو

خوشبو زمینِ نینوا سے لے گیا گلاب

کیسے کہوں کہ چاند ہیں تارے حسینؑ ہیں

کر بل کہ آگ کا میں دہانہ کہوں اسے

اب تک ہے اگر دُنیا باقی

آئمہ اہل بیت ہیں کتنے عظیم لوگ