شہنشاہِ ولایت خِسروِ اقلیمِ رُوحانی

شہنشاہِ ولایت خِسروِ اقلیمِ رُوحانی

امامُ الاولیا غوثُ الورٰی محبوبِ سُبحانی


مسلماں کی حیاتِ نَو، ہیں مُحیِ الدّین جیلانی ؒ

نہ دلیوں میں کوئی ہمسر، نہ پیروں میں کوئی ثانی


مصیبت دُور ہو، مُشکل مِٹے پیدا ہو آسانی

اگر ہو مائلِ رحمت تمہاری لُطف سامانی


جگر بندِ حسن، نُورِ نگاہِ فاطمہ زھرا

تُم از سَرتا قدم طاہر، مقدّس اور نُورانی


تمہارے نام کی اک دُھوم ہے بزمِ ولایت میں

تمہاری شان ہے ہمتا ، تمہاری ذات لاثانی


تمہاری صورت و سیرت میں رنگ و بُوئے احمدؐ ہے

تمہاری ذات میں شامل رہی تائیدِ یزدانی


تمہارا نام لیوا بہرہ ور ہے دین و دُنیا سے

شہنشاہی سے خوشتر ہے تمہارے دَر کی دربانی


تمہارا نام مِٹ سکتا نہیں اوراقِ ہستی سے

جو لافانی کا بندہ ہو وہ بن جاتا ہے لافانی


تمہارا نام ہے اک شمع کی مانند ظلمت میں

تمہارا کام تھا دینِ محمدؐ کی نگہبانی


تمہارے سامنے سب اولیا نے گردنیں خَم کیں

تمہاری برتری ہر اک نے مانی سب نے پہنچانی


تمہارے در پہ آکر اک زمانہ فیض پاتا ہے

عنایت کی نظر مجھ پر بھی ہو یا شاہِؒ جیلانی


نصیؔر بے نوا پر بھی نگاہِ لُطف ہو جائے

"تِرا قائم رہے بغداد اور آباد سُلطانی "

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- فیضِ نسبت

دیگر کلام

کیا خاک وہ ڈریں گے لحد کے حساب سے

غوثِ الاعظم شاہِ جیلاں منجدھارمیں نیا ہے

جِس نام سے زندہ ہے تُو

ابنِ حیدر کی طرح پاسِ وفا کس نے کیا ؟

اشقیا کے نرغے میں یوں حسین تھا تنہا

زمیں سے تا بہ فلک ہر طرف صدائے حسن

دلبر میرے دلدار ہی عثمان غنی ہیں

نیّرِ عظمتِ کردار جناب حیدر

تُم ہو اولادِ حضرت مرتضٰے یا غوثِ اعظمؒ

عمر تیری قسمت دی گلزار مہکی ابر رحمتاں دا وسایا نبی نیں