شان کیا تیری خدا نے ہے بڑھائی خواجہ

شان کیا تیری خدا نے ہے بڑھائی خواجہ

تو خدا کا ہے تو ہے تیری خدائی خواجہ


حضرت خواجہ عثمان کا ہے یہ فیض کرم

اولیاء نے ہے جو کی تیری گدائی خواجہ


غم کے بادل ہیں چھٹتے تیری چٹھی کا صدقہ

تو نے ہراک کی ہے تقدیر بنائی خواجہ


عرش میں تیرے زمانے کے ولی آئے ہیں

شاہ ہجویر کی بھی ذات ہے آئی خواجہ


ہیں ولی پھول عقیدت کے نچھاور کرتے

کیسی بارات تیری حق نے سجائی خواجہ


آج دربار پہ ہے تیرے غلاموں کا ہجوم

خوش نصیبوں کی ہوئی در پہ رسائی خواجہ


ہو نیازی پہ کرم تیرا یہ کہلاتا ہے

فیض پاتی ہے تیرے در سے خدائی خواجہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

کر بل کہ آگ کا میں دہانہ کہوں اسے

صفحہِ زیست پہ تحریرِ شہادت چمکی

چار یار

سبطِ علیؑ کی حُسنِ بصیرت مرا سلام

کروں کیا حالِ دل اِظہار یاغوث

جاںنثارِ مصطفٰےﷺ ‘ صدیق اکبرؓ آپ ہیں

عزم حسین سرِ حق ایثار اولیاء

بڑی اونچوں سے اونچی ہے تیری سرکار یا صابر

ذوالفقارِ نبی جب علی کو ملی

مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ