یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

گنبدِ خضرا کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاوؔں کو سلام


والہانہ جو طواف روضئہ اقدس کرے

مست و بےخود وجد میں آتی اُن ہواوؔں کو سلام


جو مدینے کی گلی کوچوں میں دیتے ہیں صدا

تا قیامت اُن فقیروں اور گداوں کو سلام


مانگتے ہیں جو وہاں شاہ وگدا بے امتیاز

دل کی ہر دھڑکن میں شامل اُن دعاوؔں کو سلام


اے ظہوری خوش نصیبی لے گئی جن کو حجاز

ان کے اشکوں اور ان کی التجاوؔں کو سلام


در پہ رہنے والے خاصوں اور عاموں کو سلام

یا نبی تیرے غلاموں کے غلاموں کو سلام


کعبہ کعبہ کے خوش منظر نظاروں پر درود

مسجدِ نبوی کی صبحوں اور شاموں کو سلام


جو پڑھا کرتے ہیں روز وشب تیرے دربار میں

پیش کرتا ہے ظہوری ان سلاموں کو سلام

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر

چار سُو نُور کی برسات ہوئی آج کی رات

کچھ ایسی لطف و کرم کی ہوا چلی تازہ

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

درد و آلام کے مارے ہوئے کیا دیتے ہیں

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی