کونین کا جواب رُخِ بو تراب ہے

کونین کا جواب رُخِ بو تراب ہے

منہ بولتی کتاب رُخِ بو تراب ہے


ذوقِ نظر جواں ہو تو اُس ذوق کی قسم

ہر سمت بے نقاب رُخِ بو تراب ہے


گر ہو سکے تو ولیوں کی محفل میں دیکھیے

ذرّوں میں آفتاب رُخِ بو تراب ہے


صحنِ چمن میں پھُول فلک پر مہ و نجوم

اور سب میں لاجواب رُخِ بو تراب ہے


خالق کا انتخاب ہیں سرکارِ دوجہاں

اور اُن کا انتخاب رُخِ بو تراب ہے


گردوں کا آفتاب جہاں سجدہ ریز ہے

وہ جان ِ آفتاب رُخِ بو تراب ہے


اعظمؔ جسے نبیؐ نے کہا باب شہر علم

ہاں ہاں وہی تو باب رُخِ بو تراب ہے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

وجد میں آدم ہے اوجِ آدمیّت دیکھ کر

کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

یا محمدﷺ نور مجسم یا حبیبی یا موالائی

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ

تُو حبیبِ خدا خاتم الانبیاءؐ

نامِ مُحمد کتنا میٹھا میٹھا لگتا ہے