کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

منزلوں کا نشاں آپ کی رہگذر


سوئے منزل رواں کارواں کارواں

عظمتوں کا نشاں آپ کی رہگذر


راہبر ہو گئے آپ کے رہ نشیں

رہبرِ رہبراں آپ کی رہگذر


آپ کی زندگی شرحِ قرآن ہے

جادۂ جاوداں آپ کی رہگذر


آپ کے خُلق سے نفرتیں مٹ گئیں

الفتوں کا بیاں آپ کی رہگذر


حسنِ خیرِ عمل، خیرِ دنیا و دیں

دل بہ دل جاں بہ جاں آپ کی رہگذر


حسنِ افکار سے حسنِ کردار تک

ذی شرَف، ضو فشاں آپ کی رہگذر


ظلم، جور و جفا امن میں ڈھل گئے

امن کا سائباں آپ کی رہگذر


نوع انساں ہوئی پھر بہار آشنا

گل فشاں گل فشاں آپ کی رہگذر


عہدِ بے نور میں شب زدوں کے لیے

روشنی کا جہاں آپ کی رہگذر


سر کے بل ہے رواں نورئ نیم جاں

محورِ قلب و جاں آپ کی رہگذر

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

کالی کملی والے

ذاتِ نبی کو قلب سے اپنا بنائیے

جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے

یا رب ثنا میں کعبؓ کی دلکش ادا مل

اے دوست چیرہ دستئ دورِ جہاں نہ پوچھ

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

یا رحمتہ اللعالمین