جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے گود میں آمنہ کی وہ نور آگیا
عاصیوآج تقدیر بھی جاگ اٹھی آج محبوبؐ ِ رب غفور آگیا
مل گیا جذبہ بیکراں مل گیا سجدہِ شوق کو آستاں مل گیا
رقص کرنے لگی جھوم کر زندگی عشق کو بندگی کا شعور آگیا
بھردئیے اپنی قدرت کے رنگ اس میں سب انکی تصویر کھینچی مصور نے جب
جس نے دیکھا انہیں دیکھتا رہ گیا جامِ نظارہ پی کر سرور آگیا
آگیا انقلاب اک جہاں میں عجب ٹوٹ کر رہ گیا ہر غرور ِ نسب
بن گیا ایک حبشی بھی رشکِ عرب سارے بے نور چہروں پہ نور آگیا
تشنہ کاموں پیو سیر ہو کر پیو جس طرح حق ہے جینے کا ایسے جیو
ایسا ساقی کہیں جس کا ثانی نہیں وہ پلانے شراب ِ طہور آگیا
سر پہ تاجِ شفاعت سجائے ہوئے درد امت کا دل میں چھپائے ہوئے
عاصیو آؤ بڑھکر قدم چوم لو دیکھو سلطان ِ یوم ِ نشور آگیا
ڈھونڈتا ہی رہے گا زمانہ مجھے غم بنائے گا کیسے نشانہ مجھے
انکے دامن کا جب سے سہارا ملا حادثوں کی حدوں سے میں دور آگیا
آپؐ تو آپؐ ہیں آپؐ کا نام بھی وجہِ تو قیر و عزت ہے اکرام بھی
درد میں جب زباں پر فروزاں ہوا چین دل کو ہمارے ضرور آگیا
بھیک حسبِ کرم ہی عطا کیجئے میرے دامن کی تنگی کو مت دیکھئے
والئ بیکساں لاج رکھ لیجئے در پہ خالدؔ تمہارے حضورؐ آگیا
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے