وہ معلّم وہ اُمیّ لقب آگیا

وہ معلّم وہ اُمیّ لقب آگیا

رونق ِ دو جہاں کا سبب آگیا


چھَٹ گئیں کفر و باطل کی تاریکیاں

ہر ضیا لیکے ماہِ عرب آگیا


اسوہِ مصطفےٰ ؐ جس نے اپنالیا

اس کو جینے کا لاریب ڈھب آگیا


روح پر چھا گیا ایک کیف اتم

آپؐ کا نام جب زیرِ لب آگیا


یہ بھی ان کی غلامی کا احسان ہے

مجھ سے نادان کو کچھ ادب آگیا


کتنی حساس ہے ان کی چشمِ کرم

ان کی نظروں میں ہر جاں بلب آگیا


ہے وہ امت حقیقت میں خیرِ امم

جس کے حِصے میں محبوبِؐ رب آگیا


آپؐ آئے تو عصمت مآبی بڑھی

ہر طرف انقلاب اک عجب آگیا


ہل گئی جو تھی بنیادِ غیض و غضب

جب زمیں پر وہ امی لقب آگیا


آسماں تک کھلے راستے فکر کے

نام جب آپؐ کا زیرِ لب آگیا


توڑ کر رکھ دیا ہر غرور ِ نسب

ایسا ہادئِ عالی نسب آگیا


وہ نگاہوں میں ہیں اور کوئی نہیں

جو سمجھ میں نہ آیا تھا اب آگیا


سرجھکائے کھڑا تھا حجاب اٹھ گئے

کام خالدؔ کے حُسنِ طلب آگیا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

سراپا محبت سراپا عنایت کرم ہی کرم مصطفیٰ بن کے آئے

بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

اجالوں کا جہانِ بیکراں یہ پیر کا دن ہے

چلتے چلتے مصطفیٰ کے آستاں تک آ گئے

بندہ ملنے کو قریب حضرتِ قادر گیا

ناں کیوں روواں مدینے دے نظارے یاد آگئے نیں

اے میریا سوہنیا محبوبا میری تقدیر سنواری جا

شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ

نعت گوئی نے سنبھالا دلِ مضطر میرا