بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

ہر بات ہو حضور کی مدحت خدا کرے


مل جائے نعتِ پاک کی اُجرت خدا کرے

ہو خواب میں نبی کی زیارت خدا کرے


محشر میں شعلہ بار ہو جب آفتابِ حشر

سر پر تنی ہو چادرِ رحمت خدا کرے


میں بھی دیارِ احمدِ مختار دیکھ لوں

آنکھیں مری ہوں صاحبِ عظمت خدا کرے


نعتیں پڑھوں میں گنبدِ خضرا کے سامنے

حاصل مجھے ہو ایسی سعادت خدا کرے


اے کاش اپنی عظمتِ رفتہ پلٹ کے آئے

ہر دل پہ ہو ہماری حکومت خدا کرے


کیا پوچھنا شفیقؔ پھر اُس کے مقام کا

جس ذاتِ باصفات کی مدحت خدا کرے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

حجابِ نبوت ۔۔۔۔۔۔۔۳

دیکھو مرا نصیب بھی کس اوج پر گیا

بھیج کر مکہ میں اِک نورِ ہدایت یا رب

وہ نور برستا ہے دن رات مدینے میں

گلے میں صرف محبت کا اک قِلادہ ہے

جو درود آقا پہ دن رات پڑھا کرتا ہے

تیغ نکلی نہ تبر نکلا نہ بھالا نکلا

چاہے دیارِ ہند میں کچھ بھی نہیں رہے

درودِ پاک کی کثرت پسند آتی ہے

تا حدِ نظر مہرِ نبوت کا اجالا