وہ نور برستا ہے دن رات مدینے میں

وہ نور برستا ہے دن رات مدینے میں

کیا شمس و قمر کی ہے اوقات مدینے میں


نعلینِ مبارک کے ذرّات مدینے میں

تاروں کی بتاتے ہیں اوقات مدینے میں


کیاخوب سنورتے ہیں حالات مدینے میں

سرکارِ دو عالم کی ہے ذات مدینے میں


جوسنگِ ستم کھاکر دشمن کو دعائیں دے

ہے خُلق کے پیکر کی وہ ذات مدینے میں


گر رزق ہمارا بھی طیبہ میں لکھا ہوگا

پہنچیں گےکبھی ہم بھی حضرات مدینے میں


سرکار ہوں خوش جن سے اعمال نہیں ایسے

لے جاؤں گا اشکوں کی سوغات مدینے میں


جس کےلئے وقت اپنا دم سادھ کے بیٹھا تھا

معراج کے دولہا کی وہ ذات مدینے میں


قرآں کے تعلق سے ہیں دونوں ہی جا افضل

کچھ مکے میں اُتریں کچھ آیات مدینے میں


تجھ کو بھی شفیقؔاِک دن سرکار بلائیں گے

نعتوں کی، لئے چلنا سوغات مدینے میں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

سرورِ سروراں فخرِ کون و مکاں

معراج نظر گنبد و مینار کا عالم

راضی جنہاں گنہگاراں تے حضور ہوگئے

دل اپنے دا گھر مطلع انوار کری جا

اوجِ فلک پہ دیکھیے شانِ عُلٰی کے رنگ

حضور! کیا منہ ہے اب ہمارا جو پاس آئیں

مرا محمد میرا سہارا ، میرا محمد ہی آسرا اے

جو ہر عرض وجود خلائق اصل اصول کمالی

نعت کیا لکھوں؟ تخیل ورطۂ حیرت میں ہے

آئو سب کہہ دیں بہار آئی ترےؐ آنے سے