آنسو جو آئے آنکھ میں مثلِ گُہر لگے

آنسو جو آئے آنکھ میں مثلِ گُہر لگے

ختمِ رُسُلؐ کی یاد سے ہم معتبر لگے


اُس کے لیے دیارِ نبیؐ ہے پناہ گاہ

ٹھوکر قدم قدم پہ جسے در بدر لگے


دیکھے جو کوئی چشمِ حقیقت سے اِس طرف

خُلدِ بریں سے بڑھ کے مُحمدؐ کا گھر لگے


پرواز فکر کیا کہوں نعتِ رسولؐ میں

لُطفِ خدا سے طائرِ بے پَروا کو پر لگے


رُوئے نبیؐ کی ایک جھلک ماند کر گئی

دُنیا کے سب چراغ، چراغِ سحر لگے


آتی ہے روز گُنبدِ خَضرٰی کو چُوم کر

کیوں کر ہمیں نہ بادِ صبا معتبر لگے


آقا ہمارے سرورِؐ کونین ہیں نصیرؔ

دونوں جہان میں ہمیں اب کس کا ڈر لگے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

میم سے ہیں محبٗوب وہ رَب کے

میرے در دل دل دی دَوا مل گئی اے

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

اَلَا یٰایُّھَا السَّاقِیْ اَدِرْ کَاْسًاوَّ نَاوِلْھَا

طیبہ سے میرا رشتہ ہے پرانا میرا دل وہیں کا مستانہ

جوان کے نقشِ قدم پر ہیں سر جھکائے ہوئے

مرحبا ہزار مرحبا آگئے ہیں سیدِ زمن

آیا رب دا حبیب پیارا ، عرب دا ستارا

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

کرم کیجئے تاجدار مدینہ