عدم سے لائی ہستی کو آرزوئے رسول
کہاں کہاں لئے پھرتی ہے جستجوئے رسول
خوشا وہ دل کہ ہو جس دل میں آرزوئے رسول
خوشا وہ آنکھ ہو جو محو حسن روئے رسول
تلاش نقش کف پائے مصطفے کی قسم
چنے ہیں آنکھوں سے ذرات خاک بوئے رسول
پھر ان کا نشہ عرفاں کا پوچھنا کیا ہے
جو پی چکے ہیں ازل میں مئے سبوئے رسول
بلائیں لوں تری اے جذب شوق صلی علی
کہ آج دامن کھچ رہا ہے سوئے رسول
شگفته گلشن زہرا کا ہر گل تر ہے
کسی میں رنگ علی اور کسی میں بوئے رسول
عجب تماشا ہو میدان محشر میں بیدم
کہ سب ہوں پیش خدا اور میں بروئے رسول
شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی
کتاب کا نام :- کلام بیدم