مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

جو نور کائنات میں مہرِ حرا سے ہے


قاسم ہیں جب حضور تو پھر کیوں نہ سب کہیں

جو کچھ بھی مل رہا ہے انہی کی عطا سے ہے


کرنا سلام عرض مرا بھی حضور سے

اتنی سی التجا مری بادِ صبا سے ہے


عشقِ رسولِ پاک میں گزرے تمام عمر

میری دعا یہ خالقِ ارض و سما سے ہے


کرتا ہوں ناز میں بھی مقدر پہ اس لیے

وابستگی مری بھی درِ مصطفی سے ہے


آئے گی موت مجھ کو نہ دیدار کے بغیر

رکھی امید میں نے یہ اپنے خدا سے ہے


دنیا و قبر و حشر میں آصف ہزار شکر!

پہچان میری اپنے نبی کی ثنا سے ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے

میں جب درِ رسول پہ جا کر مچل گیا

!لب پہ نعت و سلام ہے آقا

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا

مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے