آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا
مشکلوں کا وہیں اختتام آئے گا
دل میں حسرت ہے میرے یہ شام و سحر
کب مدینے سے مجھ کو پیام آئے گا
جس کا سرکار پر ہو چکا ہے نزول
تا قیامت نہ ایسا کلام آئے گا
مقتدی جس کے اقصیٰ میں تھے انبیا
بعد ان کے نہ ایسا امام آئے گا
آپ کے عشق میں جو تڑپتا رہے
اس کے ہاتھوں میں کوثر کا جام آئے گا
پھر چٹکتی رہے گی وہاں چاندنی
جب لحد میں وہ ماہِ تمام آئے گا
دامنِ مصطفی تھام لو عاصیو!
حشر میں یہ وسیلہ ہی کام آئے گا
عرض کرتا ہے آصف یہی رات دن
آپ کے در پہ کب یہ غلام آئے گا
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا