ادنی سا ثنا خوانِ رسول عربی ہوں

ادنی سا ثنا خوانِ رسول عربی ہوں

میٹھی ہیں مری باتیں نمک خوار نبی ہوں


پڑھتا نہیں دنیا کے میں شاہوں کے قصیدے

کافی ہے مجھے اتنا کہ مداح علی ہوں


حاصل ہے مجھے ان کے غلاموں کی غلامی

میں کیوں نہ کہوں خود کو مقدر کا دھنی ہوں


ذات ان کی کہاں اور کہاں مجھ سا گنہگار

آقا ہیں مرے شاہ عرب میں عجمی ہوں


دیکھو نہ حقارت سے مجھے دیکھنے والو

ذرہ ہوں مدینے کا میں ہیرے کی کنی ہوں


اے کاش نکیرین مجھے پوچھیں تو کہہ دوں

پڑھتا تھا جو سرکار کی نعتیں میں وہی ہوں


دامن میں مرے بھیک ہے سرکار کے در کی

شاہوں سے میں اچھا ہوں طبیعت کا غنی ہوں


یہ کتنا کرم مجھ پر نیازی ہے خدا کا

مداح پیمبر ہوں میں ہر غم سے بری ہوں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یہ کس کا تذکرہ عرشِ عُلا تک

لکھوں مدح پاک میں آپ کی مری کیا مجال مرے نبی

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

کیجے قبول اے شہِ والاَ سلامِ عید

جہاں نوشابۂ لطف و کرم رکھا ہوا ہے

مہتاب سے کِرنوں کا نہ خوشبو سے گلوں کا

صُبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

قرآں کے لفظ لفظ کی سچّی دلیل ہیں

سعادت اب مدینے کی عطا ہو

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ