آگے بڑھتا ہُوں تو مَیں عرش سے ٹکراتا ہُوں

آگے بڑھتا ہُوں تو مَیں عرش سے ٹکراتا ہُوں

لَوٹتا ہُوں تو ستاروں پہ قدم رکھتا ہُوں


بے ہُنر ہُوں پہ مِرے خُون میں ہے ذوق ِثنا

پَر تو رکھتا نہیں پرواز کا دم رکھتا ہُوں


میرے ماحول میں دُنیا ہے مرے دِل میں نہیں

جِسے رکھتا ہُوں زیادہ اُسے کم رکھتا ہُوں


اُن سے مِلنے کی خُوشی اُن سے نہ مِلنے کا الم

بس یہ رکھتا ہُوں خُوشی بس یہ الم رکھتا ہُوں


دل کو کب سے صنم آباد بنا رکھّا ہے

آج ڈھا کر اِسے بنیادِ حرم رکھتا ہُوں

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

مدینے وچ میرا مہر مبیں اے

نورِ ازلی چمکیا غائب ہنیرا ہوگیا

دو جہاناں دا سردار ساڈا نبیؐ

ہر فصل میں پایا گلِ صحرا تروتازہ

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں

میرے آقا میرے سرور

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

السلام اے سیدِ عالی نسبؐ

روحِ حیات عشقِ حبیبِ خدا میں ہے

خامۂ فدائے حمد بھی قربانِ نعت ہے