اعزاز ہے اس در کی گدائی تو عجب کیا

اعزاز ہے اس در کی گدائی تو عجب کیا

حاصل ہے ہمیں بھی یہ بڑائی تو عجب کیا


میں دور ہوں ان سے وہ مگر دور نہیں ہیں

گر جائے یہ دیوارِ جدائی تو عجب کیا


ہے ان کے سوا کون مرے درد سے واقف

گھبرا کے میں دوں انکی دُہائی تو عجب کیا


دیکھو انہیں دیکھو مجھے کیا دیکھ رہے ہو

بن جائے برائی بھی بھلائی تو عجب کیا


سرکارؐ کی نسبت کے کرشمے ہیں نرالے

بھاری ہو پہاڑوں پہ بھی رائی تو عجب کیا


محدود نہیں وسعتِ دامانِ شفاعت

محشر میں ہو سب کی ہی رہائی تو عجب کیا


یہ فاصلے منہ دیکھتے ر ہ جائیں کرم کا

ہو ان کی یہیں جلوہ نمائی تو عجب کیا


دامانِ محمدؐ کے تجسس میں ہیں آنسو

لگ جائے ٹھکانے یہ کمائی تو عجب کیا


محبوب ِ خدا ہیں وہ خدا تو نہیں خالدؔ

پھر بھی ہے اگر ان کی خدائی تو عجب کیا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

عِلم محمدؐ عَدل محمدؐ پیار محمدّؐ

غم دیاں وا ورولیاں نے جند نمانی گھیر لئی

چمن چمن ہے بہار تجھؐ سے

بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا

ارے ناداں! نہ اِترا داغِ سجدہ جو جبیں پر ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

محمد مصطفے بن کے خدا دا رازداں آیا

کسے نہیں تھی احتیاج حشر میں شفیع کی

اے شہِ کون و مکاںؐ تحفہء یزدانی ہو

نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی خواہش