عِلم محمدؐ عَدل محمدؐ پیار محمدّؐ

عِلم محمدؐ عَدل محمدؐ پیار محمدّؐ

ساری اعلیٰ قَدروں کا شہکار محمّدؐ

ہم اجمالی کیا جائیں تفصیل میں اُن کی


کیا دُنیا کیا عقبیٰ سب تحویل میں اُن کی

وقت کے بیچ محمدؐ‘ وقت کے پار محمدؐ

سُورج چاند سِتارے اُن کے زیرِ سایہ


جو اُن تک پہنچا وہ روشنیاں لے آیا

بانٹیں کیا کیا چمکیلے کردار محمدؐ

بندوں سے کیا ہوں گی تحقیقات خُدا کی


مسجدِ ہستی کا رقبہ ہے ذات خدا کی

سارے پیمبر محرابیں‘ مینار محمدؐ

دُھوپ گناہوں کی بھی سایہ دار ہے کتنی


میری درویشی سرمایہ دار ہے کتنی

میرے لب پر آیا لاکھوں بار محمدؐ

اپنی اپنی تہذیبیں سب بھُول چکے ہیں


سب پتھر کے عہد کی جانب لوٹ رہے ہیں

دُنیا کی ہر قوم کو ہیں درکار محمدؐ

اپنی خاص عنایت صَرف بھی فرماتے ہیں


خود اُس کی توسیعِ ظرف بھی فرماتے ہیں

عِشق جِسے دیتے ہیں بے مقدار محمدؐ

کیوں نہ مظفر میرے پاوں پڑے خُوش بختی


میری گردن میں بس اُن کے نام کی تختی

میری سب خُوشیاں سارے تہوار محمدؐ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

پہلے درود پڑھ کے معطر زباں کرو

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

جہاں روضہء پاک خیرالورا ہے وہ جنت نہیں ہے ‘ تو پھر اور کیا ہے

ساہ آیا آیا ناں آیا اِس ساہ دا کچھ اعتبار نہیں

خُدا ایک ہے مصطفےٰؐ ایک ہے

ان کے چہرے کی تجلّی سے

ایہہ دنیا میلہ کوئی دم دا

محمد مصطفےٰ ﷺ صَلِ علیٰ تشریف لے آئے

کردا رہو سوہنے دیاں باتاں اک دن سوہنا آجاوے گا

خوب سے خوب مدینے کا سفر لگتا ہے