اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

صد شکر میں پھر آیا سرکار کے قدموں میں


کچھ دیر سلامی کو ٹھہرایا مواجہ پر

پھر مجھ کو ادب لایا سرکار کے قدموں میں


رد کیسے بھلا ہوگی اب کوئی دُعا میری

میں رب کو پکارآیا سرکار کے قدموں میں


کچھ لمحے حضوری کے پائے تو یہ لگتا ہے

اک عمر گزار آیا سرکار کے قدموں میں


کچھ کہنے سے پہلے ہی پوری ہوئی ہر خواہش

جو سوچا وہی پایا سرکار کے قدموں میں


سرکار سلامی کو ہر سال طلب کیجے

یہ عرض بھی کر آیا سرکار کے قدموں میں


یاد آئی صبیح ؔ اپنی ہر ایک خطا مجھ کو

اعمال پہ شر مایا ، سرکار کے قدموں میں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ

آپؐ ہیں طغرائے آیاتِ ظہور آقا حضورؐ

نوری مکھڑا نالے زلفاں کالیاں

نبیؐ کے حسن سے ہستی کا ہر منظر چمکتا ہے

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

اے چارہ گرِ شوق کوئی ایسی دوا دے