اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
صد شکر میں پھر آیا سرکار کے قدموں میں
کچھ دیر سلامی کو ٹھہرایا مواجہ پر
پھر مجھ کو ادب لایا سرکار کے قدموں میں
رد کیسے بھلا ہوگی اب کوئی دُعا میری
میں رب کو پکارآیا سرکار کے قدموں میں
کچھ لمحے حضوری کے پائے تو یہ لگتا ہے
اک عمر گزار آیا سرکار کے قدموں میں
کچھ کہنے سے پہلے ہی پوری ہوئی ہر خواہش
جو سوچا وہی پایا سرکار کے قدموں میں
سرکار سلامی کو ہر سال طلب کیجے
یہ عرض بھی کر آیا سرکار کے قدموں میں
یاد آئی صبیح ؔ اپنی ہر ایک خطا مجھ کو
اعمال پہ شر مایا ، سرکار کے قدموں میں
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی