انبیا کو بھی اجل آنی ہے

انبیا کو بھی اجل آنی ہے

مگر ایسی کہ فقط آنی ہے


پھر اسی آن کے بعد ان کی حیات

مثل سابق وہی جسمانی ہے


روح تو سب کی ہے زندہ ان کا

جسمِ پُر نور بھی روحانی ہے


اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف

ان کے اجسام کی کب ثانی ہے


پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی

روح ہے پاک ہے نورانی ہے


اس کی ازواج کو جائز ہے نکاح

اس کا ترک باتے جو فانی ہے


یہ ہیں حیی ابدی ان کو رضا

صدقِ وعدہ کی قضا مانی ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے

کم میرا مصطفیٰ سے کبھی رابطہ نہ ہو

مفلسِ حرف کو پھر رزقِ ثنا مل جائے

بھر دیئے گئے کاسے، بے بہا عطاؤں سے

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

کرم جو آپ کا اے سیدِ اَبرار ہوجائے

خوشا! مژدہ سنایا جا رہا ہے

تیری یاد وچہ جیویں گزری گزاری

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

میرے آقا مرے غم دی صدا دی لاج رکھ لیناں