جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

جنہیں عزیز ہوئی ہر نفس رضائے حضورؐ

انہیں نصیب ہے ہر گام نقشِ پائے حضورؐ


الٰہی، چرخ بھی دیکھے مجھے تعجب سے

عطا ہو میری جبیں کو بھی خاکِ پائے حضورؐ


شفق، بجھے ہوئے چہروں پہ جیسے پھوٹ پڑی

ہجومِ یاس میں جس دم بھی یاد آئے حضورؐ


جو سب کا خالق و رب ہے اسی خدا کے بعد

کوئی بتائے ذرا کون ہے سوائے حضورؐ


کہا جو میں نے عطا ہو مجھے بھی خوش لقبی

مرے خیال نے دیکھا کہ مسکرائے حضوؐر

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

دو جگ تائیں آن وسایا کملی والے نے

چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

آقا تے مولا جگ دا

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی

حریمِ قلب سنگِ در سے لف رکھا ہوا ہے

نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر

حبیب خدا دے گراواں دی محفل

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے

میں حمد پہلے بیان کر لوں تو نعت لکھ لوں