ارضِ بطحا کی طرح کوئی زمیں ہے تو کہو
سارے عالم میں کوئی اُن سا حسیں ہے تو کہو
اُن کے اندازِ سخاوت کی نہیں مثل کوئی
اُنکے اخلاق سی فرخندہ جبیں ہے تو کہو
اُنکے ہاں اپنے درودوں کو امانت رکھ دو
میری سرکارؐ سا دُنیا میں امیں ہے تو کہو
رب کے محبوب سے مانگا ہے تو پھر فکر نہ کر
لبِ سرکار پہ گر لفظِ ’’نہیں‘‘ ہے تو کہو
میرے آقاؐ کو تذبذب میں پکارے نہ کوئی
ہاں اگر ان کی عطائوں پہ یقیں ہے تو کہو
رونقِ ارض و سما کا ہے مدینہ مسکن
ایسی پُرنور فضا اور کہیں ہے تو کہو
گنبدِ سبز بڑے فخر سے کہتا ہے یہی
رب کی خلقت میں کہیں ایسا مکیں ہے تو کہو
رب کے محبوب ہی مقصودِ دو عالم ہیں شکیلؔ
کچھ بھی آقاؐ کے سوا حاصلِ دیں ہے تو کہو
شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی
کتاب کا نام :- نُور لمحات