اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے

اوج ہم خواب کا بھی دیکھیں گے

قسمتِ باصرہ بھی دیکھیں گے


جب سنیں گے اذان طیبہ میں

شوکتِ سامعہ بھی دیکھیں گے


چھو کے جالی لبوں سے روضے کی

عظمتِ لامسہ بھی دیکھیں گے


پی کے زمزم جلو میں روضے کے

شامہ و ذائقہ بھی دیکھیں گے


راستہ دیکھ لیں مدینے کا

خلد کا راستہ بھی دیکھیں گے


ابتدا لائی ہے مدینے میں

عشق کی انتہا بھی دیکھیں گے


ہے مواجہ حضورؐ کا دیکھا

جلوۂ مصطفیٰؐ بھی دیکھیں گے


لا الہ سے الہ کو پہنچے ہیں

نورِ صلِّ علیٰ بھی دیکھیں گے


لب پہ ان کا درود رہتا ہے

کہ کے ان کی ثنا بھی دیکھیں گے


خاکِ طیبہ کو چوم کر طاہرؔ

دردِ دل کی دوا بھی دیکھیں گے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

روشن جن کے عشق سے سینے ہوتے ہیں

ہماری آپ سے اتنی سی منت یا رسول اللہﷺ

ہر ویلے منگاں میں دعاواں کملی والیا

جو عمر بھر کِسی چوکھٹ پہ سر جھکا نہ سکے

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمان نقص ذری نہیں

دِل کو آئینہ بنایا گیا جن کی خاطِر

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

نعمت ربِّ رحمت پہ لاکھوں سلام

مرحَبا آج چلیں گے شہِ اَبرار کے پاس

آپؐ کی سیرت کا اَب تک ذائقہ بدلا نہیں