روشن جن کے عشق سے سینے ہوتے ہیں

روشن جن کے عشق سے سینے ہوتے ہیں

ان کے دل ہر وقت مدینے ہوتے ہیں


لکھ دیا جائے جن پر نام محمد ﷺ کا

موجوں سے وہ یار سفینے ہوتے ہیں


زینت بن جائیں جو یار کی محفل کی

وہ سب سے انمول نگینے ہوتے ہیں


جاتے ہیں سرکار کے در پر لوگ وہی

عشق کے جام جنہوں نے پینے ہوتے ہیں


روز سجاتے ہیں ہم محفل آقا کی

اپنے تو ہر روز شبینے ہوتے ہیں


وہ اللہ کی رحمت جوش میں لاتے ہیں

یار ندامت کے جو پسینے ہوتے ہیں


عشق کے نور سے جن کی آنکھیں روشن ہیں

وہ نابینے اصل میں بینے ہوتے ہیں


جب بھی مانگو آپ کا صدقہ ہی مانگو

مانگنے کے بھی یار قرینے ہوتے ہیں


عشق نبی کی دولت سے محروم ہیں وہ

جن لوگوں کے دل میں کینے ہوتے ہیں


ڈھونڈ نیازی لوگ زمانے میں ایسے

درد کے جن کے پاس خزینے ہوتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جانِ ایماں ہے شہِ دیں کی عداوت سے گریز

مری خوش نصیبی کی یہ انتہا ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

ای پادشاہِ انس و جان، ای رحمتِ ہر دو جہاں

جبینِ شاہِ امم رشکِ صد قمر ہوئی ہے

قدم اُٹھا تو لیا میں نے

بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

عطا کرتی ہے شان ماوَرائی یا رَسُول اللہ

در پہ آ کر کھڑا ہے بھکاری شہا

نعتِ محبوبِ خدا ہو لازمی