قدم اُٹھا تو لیا میں نے

قدم اُٹھا تو لیا میں نے حاضری کے لئے

کہاں سے لاؤں گا آداب اُس گلی کے لئے


مری تمنا ہے آقا ﷺ ، تُمہاری خوشنودی

’’لُٹا دوں جان تُمہاری ہر اک خوشی کے لئے‘‘


تُمہاری سیرتِ اطہر ہی میری منزل ہے

سو اِس پہ چلنا ضروری ہے راستی کے لئے


حضور ! اپنے دوارے کی چاکری دے دیں

مجھے ہیں راحتیں درکار زندگی کے لئے


درِ رسول ﷺ سے پھر کر شعور ناممکن

اُنہی کا اُسوہ ہے معیار آگہی کے لئے


غلام دار و رسن سے بھی خوب ہیں واقف

کہ جاں سے جانا بھی ہے شرط ، عاشقی کے لئے


جلیل پر مرے سرکار! اب کرم کیجے

ہے انتظار میں کب سے یہ حاضری کے لئے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

گھپ اندھیرا تھا یہاں بزمِ حِرا سے پہلے

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ

کھلا بابِ توفیقِ مدح و ثنا ہے

خدا کی حمد نعتِ مصطفیٰ ہے

مرے آقا عطائیں چاہتا ہوں

شاہِ خوباں کی جھلک مانگنے والی آنکھیں

ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

قدموں سے پھُوٹتی ہے چمک ماہتاب کی

ہُوا جو منظور حق تعالیٰ کو اپنا اظہار