مشکِ مدحت

الٰہی مُشکلوں میں سب کے

توُ ربِ دو جہاں ہے

قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

آیا غلام شاہِ دنیٰ کی نگاہ میں

شبِ سیہ میں دیا جلایا مرے نبی نے

چمکا خدا کے نُور سے غارِ حرا کا نُور

جوارِ گُنبدِ اَخضر میں

میری خطائیں گرچہ ہیں

بلند میرے نبی سے ہے

رحمتِ کل جہاں ہیں رحمتِ کل

شاخِ مژگاں پر کھلا حرفِ ثنا

تیری آمد پہ ہیں دلربا

جز اسوۂ رسول ہر اک راستہ غلط

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

زبان صبحوں میں کھولوں

دیکھے ہیں جلوے رحمتِ حق کے

اہلِ ایماں کے لئے ہے آپ کی بعثت

ذاتِ نبی کو قلب سے اپنا بنائیے

چار سو ہیں بارشیں اللہ کے انوار کی

آتے رہے نبی و رُسُل ہر نبی کے بعد

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

جب بھی دامان کو وا کرتے ہیں

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

مشک و عنبر چار سُو ، انوار بھی

جن کو نوازا آپ نے ، سُلطان ہو گئے

کرتا رہا ہوں خواب میں تدبیر خواب کی

ترستی تھیں ترے دیدار کو

جہاں دل میں رنج و الم دیکھتے ہیں