قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے

قلبِ ویراں کو نُور دیتا ہے

بندگی کا شعور دیتا ہے


صدقِ دل سےجو مغفرت مانگے

اس کو ربِ غفُور دیتا ہے


ذکرِ مولا ہی جان لو اتنا

راحتوں کا وفُور دیتا ہے


ذکر اُس کا ہو ، وہ بھی خلوت میں

اک عجب سا سرور دیتا ہے


حمد و مدحِ حبیب کی خاطر

کتنی عُمدہ سطور دیتا ہے


جو بھی رکھتے ہیں تن کو پاکیزہ

اُن کو من کا طہور دیتا ہے


سب سے بڑھ کے رضا کا ہے مُژدہ

ساتھ حُور و قصور دیتا ہے


گر سفینہؓ سا عبدِ صادق ہو

شیر خود ہی مرُور دیتا ہے


ہو کے نادم معافیاں مانگو

بخش سارے قصور دیتا ہے


جو بھی مانگو جلیل جب مانگو

میرا مولا ضرور دیتا ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

اے میرے مولا ترِی دہائی

ہیں ہم چاک داماں خدائے محمدؐ

ہے مشکل میں تیری یہ مخلوق ساری

الٰہی مُشکلوں میں سب کے

توُ ربِ دو جہاں ہے

دل کا اجڑا چمن بسا یارب

میری عزت کو کافی ہے میرا خدا

جمالِ صُبحِ درخشاں میں نُور ہے کِس کا

ازمکاں تا لامکاں پروردگار

مقّدر میں یہی مرقوم کر دے