اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

اُن کا خیال دل میں ہے ہر دم بسا ہوا

ہے جن کا نامِ نامی زباں پر سجا ہوا


ایسا نہ ہو مدینے بلایا نہ جاؤں پھر

ہر آن میرے دل کو ہے دھڑکا لگا ہوا


کیسے بیاں کروں میں ترے در کی رونقیں

جس در پہ قدسیوں کا ہے میلہ لگا ہوا


اِذنِ حضوری دے دیا مُجھ سے غریب کو

دیکھا خدا نے ہاتھ جو تیرا اُٹھا ہوا


توبہ بھی تیرے در سے ہے مشروط جب شہا

ہے بد نصیب جو ترے در سے جُدا ہوا


صد شکر میرے بخت نے کی یاوری جلیل

مُجھ کو مرے کریم ﷺکا دامن عطا ہوا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

جس سے ملے ہر دل کو سکوں

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

اے بِیابانِ عَرب تیری بہاروں کو سلام

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے

اے ہادئ دارین، مقدّر گرِ آفاق

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

مٹھے مٹھے سوہنے تیرے بول کملی والیا

سیرتِ پاک تفسیرِ قرآن ہے

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

اےحسینؑ ابنِ علی ؑ نورِ نگاہِ مصطفیٰﷺ