پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

ذکر نبی سے ذکرِ خدا کی طرف گیا


الفت مرے رسول سے ، دارین کی فلاح

ہے سُرخرو جو اہلِ وفا کی طرف گیا


سدرہ سے آگے روحِ امیں جا نہیں سکے

میرا رسول عرشِ عُلٰی کی طرف گیا


زُلف و جمال و اَوج ترا دیکھ کر ، خیال

لیل و نہار و ارض و سما کی طرف گیا


منگتا ہوں ، مانگنے کا طریقہ سمجھ لیا

قاسم کے در سے ہو کے عطا کی طرف گیا


رنج و الم میں صبر و تحمّل کی راہ پر

ابنِ بتول چل کے رضا کی طرف گیا


قدسی بھی کہہ رہے ہیں کہ اے ابنِ مرتضیٰ

کس شان سے تُو کرب و بلا کی طرف گیا


شافع ہیں آپ مجھ کو تسلی ہوئی بہت

جب بھی خیال اپنی خطا کی طرف گیا


اوّل پڑھا درود ترا واسطہ دیا

جب بھی اُٹھائے ہاتھ ، دعا کی طرف گیا


آیا جلیل مانگنے در پر رسول کے

دستِ کرم سخی کا ، سخا کی طرف گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ

رب کی ہرشان نرالی ہے

نگاہوں میں چمکتا ہے یہ منظر سبز گنبد کا

خود کو دیکھا تو ترا جُود و کرم یاد آیا

رحمتوں والے نبی خیر الوریٰ کا تذکرہ

باغِ عالم میں ہے دِلکشی آپ سے

بیاں آقا کی مدحت ہو رہی ہے

سامنے ہیں سیّدِ ؐ ابرار اللہ الصمَد

جو بشیرؐ ہے جو نذیرؐ ہے