عطا کرتی ہے شان ماوَرائی یا رَسُول اللہ

عطا کرتی ہے شان ماوَرائی یا رَسُول اللہ

تمہارے آستانے کی گدائی یا رَسُول اللہ


ہمارے آنسوؤں کو جذب کر لو اپنے دامن میں

یہی ٹوٹے دلوں کی ہے کمائی یارَسُول اللہ


درِ اقدس پہ سر رکھ کر مِٹا لوں ہر غمِ ہستی !

اگر قِسمت سے ہوجائے رسائی یا رسول اللہ


تِرے در کے فقیروں کا دو عالم پر تصَّرف ہے

بنا دیتی ہے کیَا تیری گدائی یارسول اللہ


سرِ محشر ہر اِک لب پر یہ نعرہ ہو تو کیا غم ہے

دُہائی ہے دُہائی ہے دُہائی یارسول اللہ


جو ہاتھ آئے تیری خاکِ کف پا بھی تو میں سمجھوں

کہ میں نے دَولتِ کونین پائی یا رسول اللہ


بَرسنے لگ گیا ابرِ کرم حِرماں نصیبوں پر

تمہار ی یاد رَحمت بن کے چھائی یارسول اللہ


جِسے جو چاہو دے دو ، جِس قدر چا ہو عطا کردو

تمہاری مِلک ہے ساری خدائی یارسول اللہ


گرفتارِ غمِ و آلام ہے مدّت سے یہ خَالِدؔ

دُہائی یا رسول اللہ رہائی یا رسُول اللہ

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

ذکرِ بطحا نہیں سناتے ہو

خواہش دیدار ہے مدت سے

مدینے والے آقا شافع روز جزا ٹھہرے

تنہائی میں بھیڑ لگا دوں بھیڑ میں پھروں اکیلی

یسار تورے یمین تورے

اس خوش نصیب شخص کو رب کا سلام ہے

یہ مری حدِ سفر ہو جیسے

مہ و خورشید سے روشن ہے نگینہ تیرا

وصف کیا لکھے کوئی اس مَہْبِطِ اَنوار کا

ناں جانے کس دن ہووے گی ول اساں تیاری سجناں دی