مدینے والے آقا شافع روز جزا ٹھہرے

مدینے والے آقا شافع روز جزا ٹھہرے

نہ حق اُن سے جدا ٹھہرے نہ وہ حق سے جدا ٹھہرے


کریموں میں کریم ایسے کہ سب کے بھر دیئے دامن

کرم کی ابتداء ٹھہرے کرم کی انتہا ٹھہرے


گنہگاروں کو دامن گیر ہو کیوں خوف محشر کا

گنہگاروں کی بخشش کیلئے خیر الوریٰ ٹھہرے


سلاطین زمانہ کو نہ آئے رشک کیوں اُن پر

شہنشاہ مدینہ کی گلی کے جو گدا ٹھہرے


غم و آلام کے مارو در آقا پر آ جاؤ

وہ ہر دکھ کا مداوا ہیں وہ ہر غم کی دوا ٹھہرے


رسائی حضرت جبریل کی ہے جس جگہ مشکل

وہاں سے بھی پرے جا کر حبیب کبریا ٹھہرے


کرم یا رحمتہ اللعالمیں فرمائیے ہم پر

شفاعت کیجئے کہ آپ محبوب خدا ٹھہرے


تصور میں نیازی بار ہا طیبہ میں پہنچا ہے

حقیقت میں بھی تیرے آستانے پر یہ جا ٹھہرے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

دو جہاں میں حکومت ہے

زمیں آسماں میں مکاں لامکاں میں کوئی آپ سا ہے نہیں ہے نہیں ہے

اَکھ روندی اے جد آوا دے دربار دے چیتے آوندے نے

لطف و کرم خدا نے کیا ہے نزول کا

بَسے ہوئے ہیں نگاہوں میں بام و دَر اب تک

حبّذا ہم نے شہنشاہ کا روضہ دیکھا

کون کہتا ہے کہ جنت کا جمال اچھا ہے

پڑھوں وہ مَطلعِ نوری ثنائے مہرِ اَنور کا

ہجومِ رنگ ہے میری ملول آنکھوں میں