بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

شمعِ توحید جلانے کے لیے آپؐ آئے


ایک پیغام‘ جو ہر دل میں اُجالا کر دے

ساری دُنیا کو سُنانے کے لیے آپؐ آئے


ایک مدّت سے بھٹکتے ہوئے انسانوں کو

ایک مرکز پہ بلانے کے لیے آپؐ آئے


نا خدا بن کے اُبلتے ہوئے طوفانوں میں

کشتیاں پار لگانے کے لیے آپؐ آئے


قافلے والے بھٹک جائیں نہ منزل سے کہیں

دُور تک راہ دکھانے کے لیے آپؐ آئے


چشمِ بیدار کو اسرارِ خدائی بخشے

سونے والوں کو جگانے کے لیے آپؐ آئے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

آپ کی نگری ہے فردوسِ بریں میرے لیے

زمیں پر عظمتِ ارض و سما بن کر نہیں آیا

رُلا دیتی ہے پاکیزہ مدینے کی ہوا مجھ کو

مجھے اپنا پُر نور چہرہ دکھا دے

کہیں بستی کہیں صحرا نہیں ہے

محمدؐ باعثِ حُسنِ جہاں ایمان ہے میرا

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی

سرمایۂ حیات ہے سِیرت رسولؐ کی

لبوں پہ جس کے مُحمدّؐ کا نام رہتا ہے

ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا