لبوں پہ جس کے مُحمدّؐ کا نام رہتا ہے

لبوں پہ جس کے مُحمدّؐ کا نام رہتا ہے

وہ راہِ خُلد پہ محوِ خرام رہتا ہے


جو سَر جُھکائے مُحمدّؐ کے آستانے پر

زمانہ اس کا ہمیشہ غلام رہتا ہے


ہمیں نہ چھیڑ کہ وارفتگانِ بطحا ہیں

ہمیں تو شوقِ مدینہ مدام رہتا ہے


وہ دو جہاں کے اَمیں ہیں انہی کے ہاتھوں میں

سپرد کون و مکاں کا نظام رہتا ہے


جو غمگسار ہے نادار اور غریبوں کا

وہ قُدسیوں میں بھی عالی مقام رہتا ہے


لگن ہے آلِ مدینہ کی جس کے سینے میں

وہ زندگی میں بہت شاد کام رہتا ہے


ہمیں ضرورتِ آبِ بقا نہیں ساغرؔ

ہمارے سامنے کوثر کا جام رہتا ہے

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

دیگر کلام

ستارے نہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہے

ہوں بے قرار بہت عرضِ مُدّعا کے لیے

دل میں کیا رکھّا ہے اب الفتِ حضرت کے سوا

خود جو لکھّوں تو یہی حسبِ طبیعت لکھّوں

مجھے تم اپنی توجہ سے سرفراز کرو ،

محفلِ نعت ہوئی محفلِ میلاد ہوئی

منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمّدؐ

لجپال نبی میرے درداں دی دوا دینا

پھر نبی کی یاد آئی زلف شہگوں مشکبار

کہاں ملتی مسرت دور رنج و غم کہاں ہوتے