آیا دورِ علی حیدر ؑ

آیا دورِ علی حیدر ؑ

پر بت سے بھاگے پتھر


آیا دورِ علی حیدرؑ

کانپ گیا ٹُوٹا خیبر


حیدر سب پر قادر

آیا دورِ علی حیدرؑ


مَست ہوا ذرّہ ذرّہ

ناچا مستی میں آکر


آیا دورِ علی حیدرؑ

اپنوں کے گھر آئی عِید


آگ مگر غیروں کے گھر

آیا دورِ علی حیدرؑ


میخانے آباد ہوئے

ساقی آیا ہے گھر گھر


آیا دورِ علی حیدرؑ

رِندِ علی ہشیار ہوئے


چکر کو دیں گھن چکر

آیا دورِ علی حیدرؑ


ساز بجے ساز ندے چُپ

سر گم گائے انتیم سُر


آیا دورِ علی حیدرؑ

حق والے نے حق پایا !


چھین کے بیٹھا تھا ٹھاکر

آیا دورِ علی حیدرؑ


ہاتھی بھُس ہوئے جل کر

کِس نے برسائے کنکر


آیا دورِ علی حیدرؑ

توپ کی آواز تو سُن


حیدر حیدر یا حیدرؑ

آیا دورِ علی حیدرؑ


پہلی جنگ ابدال لڑے

اب لڑ جائے فوجی حُر


آیا دورِ علی حیدر ؑ

یہ ہے آگ یہاں پانی


راکھ ہوئے پربت جل کر

آیا دورِ علی حیدرؑ


دھرتی پر آکاش گرا

ساگر دوڑا ساحل پر!


آیا دورِ علی حیدرؑ

مِل والے کی خیر نہیں


فاقہ ہے مزدُور کے گھر

آیا دورِ علی حیدرؑ


ہے یہ قوم بڑی مسکین

لیڈر ہیں لیکن خود سر


آیا دورِ علی حیدرؑ

وہ مردود پرانا تھا


راون رام پرائے گھر

آیا دورِ علی حیدرؑ


خاموشی نے دم توڑا

بات چلی ہے اب کیا ڈر


آیا دورِ علی حیدرؑ

کون قلندر میں یا تُو


گُر واصِفؔ ہے واصِف گُر

آیا دورِ علی حیدرؑ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ راز

دیگر کلام

تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے

طیبہ کی مشک بار فضا کے اثر میں ہے

زمینِ شہرِ طیبہ پر ستارے ہی ستارے ہیں

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق

پھیرا کدی پاویں ساڈے ول سوہنیا

صدفِ نُورِ الہٰی کا گُہر کیا ہوگا

محمدؐ مصطفٰے اِسمِ گرامی

دُکھاں کھوہ لیا اے چین تے قرار میرے کولوں

کیا کہئے حضورِ شاہِؐ اُمم