آیت آیت میں پیمبر بولے

آیت آیت میں پیمبر بولے

اور پھر روح کے اندر بولے


کس قیامت کا وہ انساں ہوگا

جس کی تائید میں پتھر بولے


آپ سرتاپا خدا کی آواز

لب ہوں خاموش تو پیکر بولے


پیاس جب حسنِ سماعت بن جائے

ان کے ہاتھوں میں سمندر بولے


میرے اندر کا بلال حبشی

مسجدِ عشق پہ چڑھ کر بولے


ہوش میں کرتا ہوں ایسی باتیں

جیسے مستی میں قلندر بولے


دیکھتا ہوں جو محمدؐ کی طرف

کبھی آنکھیں کبھی منظر بولے


اُن کے قدموں پہ رہے سر میرا

اُن کے لہجے میں مقدرّ بولے


حشر کا دن ہے کہ یوم آواز

میرا ہر عضو مظفر بولے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

تمہارےدَر پہ پہنچنے کو بے قرار ہیں لوگ

دلِ مُضطر کی حالت ہے تُجھے معلوم یا اللہ

میں نہ وہابی ‘ نہ قادیانی‘ نہ میں بہائی ‘ نہ خارجی ہوں

اُٹھے دیارِ نبیؐ کی تڑپ جو سینے میں

غمگین کبھی ہوگا نہ رنجور ملے گا

ہمراہ میں اک نور کے دھارے کے چلا ہوں

سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

نظر آتے نہیں حالات اور آثار ،یا اللہ

مونہوں بولے تے بن دے سپارے پئے میرے آقا دی گفتار ویکھو ذرا

اچا سچا سوچ دا معیار ہوناں چاہی دا