آئے نبی بہت مگر ان سا کوئی نبی نہیں

آئے نبی بہت مگر ان سا کوئی نبی نہیں

جیسے سخی ہیں مصطفیٰ ایسا کوئی سخی نہیں


سب کی خبر ہے آپ کو سب پر نظر ہے آپ کی

جس کو نہ ہو کوئی خبر ایسا مرا نبی نہیں


غیر کی سمت کیوں تکوں دنیا کا کیوں گدا بنوں

اس کا گدا ہوں جس کے گھر دیکھی کوئی کمی نہیں


میری ہر اک خوشی کا راز تیری خوشی میں ہے نہاں

جس میں نہ ہو تری خوشی ایسی خوشی خوشی نہیں


وجہ قیام دو جہاں رونق بزم کن فکاں

تو ہے مکین لا مکان تری مثال ہی نہیں


نور مہ و نجوم میں لالہ و گل کے رنگ میں

کونسی ہے جگہ جہاں جلوہ گری تری نہیں


خواب میں آ گئے کبھی در پہ کبھی بلا لیا

مجھ کو نوازتے نہ ہوں ایسا ہوا کبھی نہیں


زاہد خشک کو کہاں اس کی خبر اے دوستو

جس میں نہ ہو خیال یار بندگی بندگی نہیں


جب سے در حضور کی مجھ کو ہوئی ہے حاضری

مجھ پر کرم ہیں آپ کے مجھ کو کوئی کمی نہیں


مری نیازی زندگی ہے یہ عطائے مصطفیٰ

ان کا کرم نہ ہو اگر زندگی زندگی نہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

محبوب دو جہاں کی کوئی کیا مثال دے

لکھ شکر خدا دا گھر ساڈے سجناں نے پھیرا پایا اے

رتبہ ایہ کیڈا بی بی آمنہؓ دے لال دا

عاشق جان نبی توں صدقے کردے رہندے

تنہائی میں بھیڑ لگا دوں بھیڑ میں پھروں اکیلی

زمین آپ کی ہے اور آسمان آپ کا

اہدی کملی کالی اے

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

افتخارِ کائناتِ حسن ہے سویا ہوا

جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر