جنت کی نعمتوں سے میں منکر نہیں مگر
شہرِ نبی ؐ کی آب و ہوا ہی کچھ اور ہے
کعبے کی رونقوں کا تو کہنا ہی کیا مگر
ایوانِ مصطفیٰ ؐ کی فضا ہی کچھ اور ہے
عشقِ رسول ﷺ کیا ہے مسیحا کو کیا خبر
اس دردِ جانفزا کی دوا ہی کچھ اور ہے
شاہی سے بے نیاز فقیری میں سرفراز
اس در کے سائلوں کی ادا ہی کچھ اور ہے
اس در پہ بھیک ملتی ہے بے حد و بے طلب
سرکار کا مزاجِ عطا ہی کچھ اور ہے
قدموں سے ان کے بڑھ کے لپٹ جاؤ عاصیو
آقا کی شان عفوِ عطا ہی کچھ اور ہے
بے لوث بندگی کا بڑا اجر ہے مگر
تقلیدِ مصطفیٰ ؐ کا صلہ ہی کچھ اور ہے
لطفِ غزل بھی خوب ہے اپنی جگہ مگر
نعتِ نبی کا سچ ہے مزہ ہی کچھ اور ہے
دنیا خد ا سے مانگتی ہے مال و زر مگر
اقبؔال کے لبوں پر دعا ہی کچھ اور ہے
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم