اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !

اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !

امت کو آن پہنچے رسد ! کیجیے مدد !


اے منظرِ جمالِ خدا ! دور ہو بلا !

اے مظہرِ جلالِ صَمَد ! کیجیے مدد


اے حامی و انیسِ غریباں ! نگاہِ لطف !

اب ظلم ہیں ورائے عدد کیجیے مدد


آقائے خضر ! عشق کو آبِ بقا مِلے !

ہو فسق اب سپردِ لحد ! کیجیے مدد


حالِ تباہ آپ سے کب ہے چھپا ہوا

اے منبعِ علوم و خرد ! کیجیے مدد !


دیں کی محافظت کے بجائے کچھ اہل علم

آپس میں کررہے ہیں حسد ، کیجیے مدد !


دستِ عدو سے آپ کے عشاق کا حضور !

ہوتا ہے اب تو قتلِ عمد کیجیے مدد !


فردوس میں جوار معظم کو چاہیے

اپنی رضا کی دے کے سند ! کیجیے مدد !

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

مُقدر کو مرے بخشی گئی رحمت کی تابانی

ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات

کملی والیا شاه اسوارا

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

اے نامِ مُحمّد صَلِّ عَلیٰ سُبْحَانَ اللہ سُبْحَانَ اللہ

آقا تیری محفل کا ہے رنگ جدا گانہ

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول