باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

ظلمتِ قبر میں روشنی نعت ہے


نورِ احمد کی جلوہ گری نعت ہے

’’ آمدِ مصطفےٰﷺ کی خوشی نعت ہے‘‘


عشق میں دل کی دھڑکن ثنا آپ کی

اور پلکوں پہ آئی نمی نعت ہے


بات ایماں کی پوچھو تو ہے بس یہی

سارا قرآنِ رب واقعی نعت ہے


اور حسنِ عمل پاس کچھ بھی نہیں

اپنا سارا اثاثہ یہی نعت ہے


جس کے سر پر ہے تاجِ امام الکلام

اعلیٰ حضرت کی لکھی ہوئی نعت ہے


بارشِ رحمت و نور ہونے لگی

میرے ہونٹوں پہ جاری ابھی نعت ہے


جذبئہِ عشقِ سرکار ہے لازمی

یوں سمجھ لو کہ عشقِ نبی نعت ہے


چھوڑ سکتے نہیں ہم شفیقؔ اب اسے

دھڑکنوں میں بسی زندگی نعت ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

تیرے سوہنے مدینے توں قربان میں

جدھر دیکھوں مدینے کا حرم ہو

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

تیرے ایماں میں پختگی کم ہے

میں یہ سمجھوں گا کہ آنکھوں کی نمی کام آگئی

نبی آئے جگ تے ہزاراں کملی والیا

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

حسرتا وا حسرتا شاہِ مدینہ الوداع

جدوں اُٹھ جائے پردہ مکھڑے توں دیدار حسیں ہو جاندے نے