باب انعام کھلا رحمتِؐ عالم کے طفیل

باب انعام کھلا رحمتِؐ عالم کے طفیل

دینِ اسلام ملا رحمتِؐ عالم کے طفیل


قرن ہا قرن بھٹکتی رہی ظلمت میں حیات

ہوئی پُر نور فضا رحمتِؐ عالم کے طفیل


خیروشر میں نہ تمیز آپ سے پہلے تھی کوئی

فرق دونوں میں ہوا رحمتِؐ عالم کے طفیل


ہوئی تکمیلِ نبوت شہؐ اکرم کے سبب

یہ چمن پھولا پھلا رحمتِؐ عالم کےطفیل


حُسن اور خیر کی کلیوں سے خدا نے تائبؔ

دامن زیست بھرا رحمتِؐ عالم کے طفیل

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

تم نقشِ تمنائے قلمدان رضا ہو

رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ

سرورِ عالی مقام جانِ دو عالم ہو تم

صبحِ ازل کا ہے وہ تارہ

اے قضا ٹھہر جا اُن سے کرلوں ذرااِک حسیں گفتگو آخری آخری

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

جب تلک یہ چاند تارے جِھلمِلاتے جائیں گے

مُقدّر آج کتنے اَوج پر ہے

تاجِ توصیفِ نبی بر سرِ ایمان چڑھا !

نئیں کوئی اوقات اوگنہار دی