بنا ہے بگڑا ہوا کام یا رسول ؐاللہ

بنا ہے بگڑا ہوا کام یا رسول ؐاللہ

لیا ہے جب بھی ترا نام یا رسولؐ اللہ


ہمیں بھی اپنے فقیروں میں کر لیا شامل

یہ ہم پہ خاص ہے انعام یا رسولؐ اللہ


چراغ کتنے دلوں کے کرے سدا روشن

تمہارے شہر کی ہر شام یا رسولؐ اللہ


"پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی "

جب آپ آئے لبِ بام یا رسولؐ اللہ


وہی تو دنیا کے ہر درد کا مداوا ہے

دیا جو آپؐ نے پیغام یا رسولؐ اللہ


کبھی تو آپؐ کے دیدار سے منور ہوں

مرے بھی گھر کے دروبام یا رسولؐ اللہ


نہ جس خیال میں تیرا خیال شامل ہو

وہی خیال تو ہے خام یا رسولؐ اللہ


تمہارے نام پہ جو چاہے، لے چلے مجھ کو

میں ایک بندہء بے دام یا رسولؐ اللہ


ظہوریؔ آپ کی نسبت سے سارے عالم میں

مرا بھی ذکر ہوا عام یا رسولؐ اللہ

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

تھے عالی مرتبہ سب انبیاء اوّل سے آخر تک

بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی

مجھے کیا اعتماد الفاظ کی جادو گری پر ہے

یُوں نگاہوں نے کیا گُنبدِ خضرٰی کا طواف

ہوئی ہے خِلقتِ انسان بندگی کے لئے

کونین دے والی دا گھر بار بڑا سوہنا

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا

یا ربّ! مِرا نصیب مجھے

عشقِ اویس و جذبۂ بوذر بھی ڈال دے

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو