بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

بیاباں ہوں چمن صورت ترے رخسار کے باعث


مریضوں کو مسیحا گر بناتا ہے ترا بیمار

گداؤں کو ملے شاہی ترے نادار کے باعث


بہ فیضِ گفتۂِ جانِ تکلم ہے سخن زندہ

سلامت ہیں معانی حاصلِ گفتار کے باعث


ترا صدیقِ اکبر کب کسی تعریف کا محتاج

ہے روشن جس کا رتبہ " اِذھُمَا فِی الغَار " کے باعث


ترے فاروق کے دم سے بہارِ بوستانِ عدل

کرم مہکا ترے عثمان کی مہکار کے باعث


شجاعت،علم،حکمت اور ولایت کے سلاسل سب

جہاں نے پائے تیرے حیدرِ کرار کے باعث


غرض جو ہیں محاسن ظاہری و باطنی شاہا !

وہ سب پھیلے ترے خدام کے کردار کے باعث


اَنا خَیرٌ کے نعرے کا مآل اچھا نہیں زاہد !

ہوا لعنت زدہ شیطان اسی پندار کے باعث


شبِ فنِّ معظمؔ میں ہے ضَو ماہِ بریلی سے

معطر ہے تخیل نسبتِ عطار کے باعث

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے

یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

کوثر کی حلاوت ہے مری تشنہ لبی میں

ہر سمت برستی ہوئی رحمت کی جھڑی ہے

غریباں دا بن دا اے

ہیں خوب گل و غنچۂ تر خار ہے دلکش

حبیبِ خدا عرش پر جانے والے

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

ہر پیمبر کا عہدہ بڑا ہے لیکن آقاﷺ کا منصب جُدا ہے

رنج و الم کا ہر گھڑی گرچہ وفور ہے