یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

تیرے کرم کا ساتھ ہو یہ ہی دعا کروں


دل میں ولائے سیدِ لولاک ہو بسی

ہر دم حضورِ قلب سے صلِ علیٰ کروں


میرے دیارِ قلب کی ہوختم تیرگی

عشقِ نبی کا قلب میں روشن دیا کروں


لب پر درودِ پاک کے نغمات ہوں رواں

کچھ اس طرح سے میں بھی تو خود سے وفا کروں


رکھ لیں کنیز مجھ کو اگر ملکۂ بہشت

پھر ہر گھڑی میں شکر کا سجدہ ادا کروں


قربت ملے حضور کی اس در پہ ہی رہوں

دنیا کی بھیڑ بھاڑ سے خود کو جدا کروں


اپنا بنا لیں ناز کو سرکار ذی حشم

ان کے نعالِ پاک پہ میں جاں فدا کروں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

رب سچّے ملّت بیضا دا اِنج مان ودھایا اَج راتیں

عرشی فرشی رل کے دین مبارک باد حلیمہؓ نوں

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی

خدا نے بخشیا اے یار سوہناں

تیرا مجرم آج حاضر ہو گیا دربار میں

میم سے ہیں محبٗوب وہ رَب کے

بزمِ کونین سجانے کے لیے آپ آئے

فصیلِ جاں پر

کملی والے آپ نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا