کملی والے آپ نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

کملی والے آپ نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

بے کس و بد حال کو رشکِ زمانہ کر دیا


کٹ گئی جڑ کفر کی ،ہر شرک کی، الحاد کی

ارضِ بطحا کو شہا! یوں صاف ستھرا کر دیا


آپ کا آنا ہوا دن پھر گئے مظلوم کے

بے کس و لا چار کے غم کا مداوا کر دیا


انتشار و افتراق و دشمنی کی آگ کے

آپ نے آ کر شہا ! شعلوں کو ٹھنڈا کر دیا


خون کے رشتوں میں آئی نفرتوں کی جو خلیج

آپ نے پاٹا اسے اور پھر سے یکجا کر دیا


میں جلیلِ بے ہنر تیرہ میں تھا نا تین میں

آپ کی چشمِ کرم نے قد کو اونچا کر دیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

الله اوہ دن لیاوے میں وی مدینے جاواں

زہد چمکا نہ عمل کوئی ہمارا چمکا

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

ہو جائے دل کا دشت بھی گلزار ،یا نبی

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

دل کی ہر ایک بات دِل پہ کوئی جفا نہ کر

جسے عشق شاہ رسولاں نہیں ہے

عشقِ شہِۂ بطحا جو بڑھا اور زیادہ

چمکا ہے شبِ تارِ تخیل میں نیا چاند

جس نے یادوں میں ہمیں عرشِ خدا پر رکھا