دل کی ہر ایک بات دِل پہ کوئی جفا نہ کر

دل کی ہر ایک بات دِل پہ کوئی جفا نہ کر

دل ہَے گذرگہ حبیب اس کو کبھی خفا نہ کر


عِشق کی آبرو نہ کھو حُسن کی بے رُخی نہ دیکھ

اپنی وفا پہ رکھ نظر ان کا کبھی گِلا نہ کر


ساقی کی سِمت کان رکھ زاہدِ خُشک کی نہ سُن

عِشق کا احترام سیکھ عقل کی اقتدا نہ کر


ذوقِ نگاہ کو نہ کر مرہونِ جلوہ ہائے حُسن

حُسن کی جلوہ گاہ دیکھ جلووں پہ اکتفانہ کر


جینے کی آرزو نہ کر مقصدِ زندگی سمجھ

عشرتِ خُلد کے لئے مرنے کی التجا نہ کر


اعظم خستہ خُو گر رنج و الم ازل سے ہَے

جِس سے سکُوں نصیب ہُو ایسی کوئی دُعا نہ کر

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

اشارے بھانپ جاتی ہے ادا پہچان لیتی ہے

زباں پر مری وردِ صلِّ عَلیٰ ہے

کی دسّاں میں شان پیارے زُلفاں دے

نام جن کا ہے درِ شاہ کے دربانوں میں

چھڑ روندیاں جاون والڑیا دو گھڑیاں آجا کوئی گل نئیں

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے

حمتِ نورِ خدا میرے نبیؐ

کتنے شاداب و معطر ہیں سخاوت کے گلاب

کبھی تو جانبِ بطحا ہمارا بھی سفر ہوگا

کِتنا بڑا ہے مُجھ پہ یہ اِحسانِ مصطؐفےٰ